وہ کہتی ہے کہ ویسے تو میری بینائی بالکل ٹھیک ہے‘ مجھے عینک بھی نہیں لگی ہوئی مگر جب بھی میں سعودیہ جاتی ہوں تو بیت اللہ شریف کے سامنے بھی کھڑی ہوجاؤں تو وہ مجھے نظر نہیں آئے گا اس نے روتے ہوئے بتایا کہ میں اس سعادت سے محروم ہوں۔
ظالم کا سورج کیسے غروب ہوا؟
(ام حذیفہ )
یہ واقعہ کچھ عرصہ پہلے ہی پیش آیا ہے۔ ہمارے علاقے میں ایک ظالم شخص بہت مشہور تھا۔ ساتھ ہی لوگوں کے گھروں میں لڑائی جھگڑا کرانا‘ فساد پھیلانا اس کا مشغلہ تھا۔ اس شخص نے بہت سارے کتے پالے ہوئے تھے اور ظلم و تشدد سے جاگیر بھی کافی بنائی ہوئی تھی‘ غریب آدمی اس کے سامنے بولنے سے بھی ڈرتے تھے۔ کچھ عرصہ پہلے یہ آدمی گلی میں اپنے گھر کے دروازے پر کھڑا ہوکر دیکھ رہا تھا کہ گلی میں اس کے گھر کے سامنے کتوں نے جابجا بہت گند (پاخانہ) پھیلایا ہوا ہے اس کے گھر کے سامنے ایک غریب میاں بیوی اپنے بچوں کے ساتھ رہتے تھے۔ امیر آدمی نے اس غریب آدمی کو للکارتے ہوئے باہر بلایا اور اس سے گند کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ تیرے کتوں یعنی بچوں نے یہ گند پھیلایا ہے تو اس کو صاف کر۔ غریب آدمی نے کہا کہ میرے بچوں کایہ کام نہیں‘ تیرے پالتو کتوں نے یہ سب کیا ہے تو میں کیوں صاف کروں؟ کتے تم نے پالے ہوئے ہیں۔ اتنی بات پر امیر آدمی غصے سے غریب آدمی کو زدوکوب کرنے لگا۔ شور سن کر ان دونوں کی بیویاں بھی اپنے اپنے دروازے پر آگئیں۔ اتنے میں امیر آدمی نے غریب کو مارتے ہوئے اس کا سرپھاڑ دیا تب بھی اس کا غصہ ختم نہیں ہوا اور غصے میں محلے والوں کو کہا کہ میں ابھی اندر سے ریوالور لاتا ہوں اور اس کو یہی ختم کردوں گا تو اس کی اپنی بیوی واویلا کرتے ہوئے بولی کہ پہلے ہی تم نے اس غریب کا سرپھاڑ دیا ہے اب یہ ظلم بھی کروگے؟ یہ کہتے ہوئے وہ اس کو پکڑ کر روکنے لگی لیکن وہ پھر بھی نہ رکا اور اندر سے ریوالور لے آیا۔ غریب بیچارہ سر پھٹنے کی وجہ سے اٹھ نہیں سکتا تھا اس کی بیوی پاس بیٹھی رو رہی تھی جیسے ہی وہ ظالم ریوالور اس کی طرف کرتے ہوئے تیز تیز چلتے ہوئے باہر آیا تو اس کو کسی پتھر سے ٹھوکر لگی اور وہ اُدھر ہی زمین پر جاگرا۔ اس کی بیوی نے دیکھا کہ اس کو ذرا سی ٹھوکر لگی ہے تو یہ اُٹھ کیوں نہیں رہا۔۔۔؟؟؟ اس نےآگے بڑھ کر اپنے شوہر کو اٹھایا تو وہ مرچکا تھا۔ سب محلے والے حیران کہ اک ذرا سی ٹھوکر لگنے سے فوراً ہی مرگیا اور پھر یہ بات سارے علاقے میں پھیل گئی کہ اس کی موت کیسے واقع ہوئی اور اس طرح اس ظالم کا سورج غروب ہوا۔
بیت اللہ کے سامنے کھڑی ہوئی پر وہ نظر نہ آیا
ایک عورت نے اپنا واقعہ بیان کیا کہ میں سات دفعہ اللہ کے گھر حج کی نیت سے گئی ہوں مگر پتہ نہیں کیا بات ہے کہ مجھے اللہ کا گھر یعنی بیت اللہ نظر نہیں آتا۔ وہ کہتی ہے کہ ویسے تو میری بینائی بالکل ٹھیک ہے‘ مجھے عینک بھی نہیں لگی ہوئی مگر جب بھی میں سعودیہ جاتی ہوں تو بیت اللہ شریف کے سامنے بھی کھڑی ہوجاؤں تو وہ مجھے نظر نہیں آتا‘ اس نے روتے ہوئے بتایا کہ میں اس سعادت سے محروم ہوں۔ اس نے کسی اللہ والے بزرگ سے اپنی یہ بات نہایت دکھ سے روتے ہوئے بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ تم اپنے اعمال پر نگاہ ڈالو۔ شاید تمہارے کسی عمل کی وجہ سے یہ پکڑ ہے۔ تو اس نے بہت سوچنے کے بعد یہ بتایا کہ میں نے زندگی میں اور کچھ تو ایسا بُرا نہیں کیا مگر کچھ عرصہ پہلے جب میرے گھر میں بہت تنگدستی تھی تو میں مُردے کو غسل دلانے کا کام کرتی تھی تو کافی دفعہ ایسا ہوا کہ کچھ لوگ چھپا کر مجھے زیادہ پیسےدیتے اور رازداری برتتے ہوئے یہ کہتے کہ تم نےیہ تعویذ مردے کی بغل میں دبادینا ہے یا کوئی کہتا کہ یہ مردے کے کفن میں ایسے رکھنا ہے کہ گرنے نہ پائے تو اس طرح میں کافی دفعہ مردے کے کفن میں تعویذ رکھتی رہی ہوں اب پتہ نہیں وہ تعویذ کس قسم کے تھے۔ شاید اسی وجہ سے یہ سب ہورہا ہے۔
کپاس کم تولنے والے کا انجام
(سید واجد حسین بخاری)
میرے ایک دیرینہ دوست حاجی فیض محمد نے مجھے کپاس کم تولنے والوں کا واقعہ سنایا جو میں عبقری کے قارئین کو من و عن پیش کررہا ہوں:۔
میں سال 1957ء سے آڑھت کا کام کررہا ہوں‘ بعد میں کپاس کا کاروبار شروع کیا مجھے اللہ تعالیٰ نے ایسی طاقت دی ہوئی ہے کہ میں کم تولنےوالے کو پکڑلیتا ہوں اور میرے سامنے ایک کلو تک ڈنڈی نہیں مارسکتے‘ جب بھی منڈی میں کپاس آتی ہے یا کپاس کا سیزن شروع ہوتا ہے اس سیزن میں کپاس تولنے والوں کی مانگ بڑھ جاتی ہے جسے ’’تولا‘‘ کہا جاتا ہے اور ان کا کاروبارِ زندگی بھی یہی ہوتی ہے کہ وہ صرف کپاس کے تین چار ماہ کے سیزن میں کپاس تولتے ہیں باقی دنوں میں کم ہی کام کرتے ہیں۔ بعض ’’تولے‘‘ بہت ہی ایماندار ہوتے ہیں اور ان کی زندگی سکون سےگزرتی ہے۔ بعض ’’تولے‘‘ بہت کم تولتے ہیں ان کو فن آتا ہے کہ وہ بظاہر وزن پورا تولتے ہیں مگر ان کو خاص تکنیک آتی ہے کہ وہ جب تولتے وقت وزن پورا دکھاتے ہیں مگر جب مالک دوبارہ وزن کرتا ہے تو ایک بورے سے پانچ سےچھ کلو تک وزن زیادہ ہوجاتا ہے اور روزانہ وہ بیسیوں بورے تولتے ہیں اور اس کا نقصان کسان کو ہوتا ہےا ور بیوپاری کو فائدہ ہوتا ہے اور تولنے والوں کی سیزن میں مانگ بڑھ جاتی ہے جو روزانہ چار پانچ وزن سےزیادہ کپاس بیوپاری کو دلاتے ہیں اور خود بھی کماتے ہیں۔ میں کم تولنے والوں کو جانتا ہوں الحمدللہ آج تک ان کو اپنی دکان یا فیکٹری میں داخل تک نہیں ہونے دیا کیونکہ مجھے انجام کا علم ہے۔ میں نے ایک نہیں سینکڑوں ’’تولے‘‘ دیکھے ہیں جو سیزن میں بہت کم کماتے ہیں۔ سیزن کے دوران ان کےپاس بہت پیسہ ہوتا ہے مگر جیسے ہی سیزن ختم ہوتا ہے ان کےپاس بھی رقم ختم ہوجاتی ہے‘ برکت ختم ہوجاتی ہے اور بھیک مانگتے پھرتے ہیں حتیٰ کہ سگریٹ بھی مانگ کرپیتے ہیں مگر انجام کو بھول جاتےہیں اور اگلے سیزن کا انتظار کرتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں